ویکیپیڈیا میں خوش آمدید

منتخب مضمون

غزّہ جسے غزہ شہر بھی کہا جاتا ہے، غزہ پٹی کے شمال میں واقع ایک فلسطینی شہر ہے جو 2023ء کی اسرائیل حماس جنگ سے پہلے 2017ء میں 590,481 نفوس پر مشتمل دولت فلسطین کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر اور فلسطینیوں کی سب سے بڑی بستی تھی۔ غزہ شہر بحیرہ روم کے مشرقی ساحل کے جنوبی کنارے پر اور یروشلم سے 78 کلومیٹر کی مسافت پر اس کے جنوب مغربی سمت پر آباد ہے۔ انتظامی لحاظ سے یہ شہر محافظہ غزہ کا مرکز بھی ہے۔ شہر کا کل رقبہ محض 56 مربع کلومیٹر پر محیط ہے جس کی بنیاد پر یہ گنجان آبادی والے شہروں میں سر فہرست سمجھا جاتا ہے۔ 2023ء اسرائیل-حماس جنگ سے پہلے، یہ دولت فلسطین کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر تھا، لیکن جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی۔

کم از کم پندرہویں صدی ق م سے آباد اس شہر غزہ پر اس کی پوری تاریخ میں مختلف قوموں اور سلطنتوں کا غلبہ رہا ہے۔ قدیم مصریوں نے تقریباً 350 سال تک اس پر حکومت کی، اس کے بعد فلسطی قوم نے اسے اپنے فلسطیا کا حصہ بنا لیا۔ رومی سلطنت کے تحت غزہ نسبتاً مامون رہا اور اس زمانہ میں اس کی بندرگاہ کو فروغ نصیب ہوا۔ 635 عیسوی میں یہ خطۂ فلسطین کا وہ پہلا شہر بنا جسے خلافت راشدہ کی فوج نے فتح کیا اور اس کے بعد جلد ہی اس شہر نے اسلامی قانون کے ایک مرکز کی حیثیت سے ترقی کی۔ تاہم جب 1099ء میں یہاں صلیبی ریاست قائم ہوئی تو غزہ تباہ حال تھا۔ بعد کی صدیوں میں غزہ کو منگول حملوں سے لے کر شدید سیلاب اور ٹڈیوں کے غول تک کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سولہویں صدی تک آتے آتے یہ شہر ایک گاؤں میں تبدیل ہو گیا اور اس دوران میں یہ شہر سلطنت عثمانیہ کا حصہ بن گیا۔ سلطنت عثمانیہ کے دور حکومت کے نصف اول میں رضوان خاندان غزہ پر حاکم تھا۔ اس وقت یہ شہر تجارت کا مرکز تھا اور یہاں امن و خوش حالی عام تھی۔ غزہ کی بلدیہ 1893ء میں قائم ہوئی۔

خبروں میں

منموہن سنگھ
منموہن سنگھ

کیا آپ جانتے ہیں؟

ریفلیزیا
ریفلیزیا

 • …کہ مملوک جرنیل الملک الظاہر بیبرس منگول افواج کو شکست دینے والے پہلے جرنیل تھے، جنھوں نے جنگ عین جالوت میں فتح حاصل کرنے بعد مصر، شام اور یورپ کو منگولوں کی تباہ کاریوں سے بچایا؟
 • …کہ پانی پت کی پہلی جنگ میں ہندوستان میں پہلی بار توپوں اور بارود کا استعمال کیا گیا؟
 • …کہ ‏ریفلیزیا (تصویر میں) دنیا کا سب سے بڑا پھول ہے اس کا قطر 100 سنٹی میٹر اور وزن 10 کلوگرام تک ہوتا ہے؟‏
 • …کہ پیرو میں واقع لارینکونادا دنیا کا بلند ترین شہر ہے، یہ سطح سمندر سے 5100 میٹر کی بلندی پر واقع ہے؟
 • …کہ نریندرا مودی اسٹیڈیم دنیا میں کسی بھی کھیل کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ہے؟


ویکیپیڈیا ایک تحریک

کاغذی کے بجائے برقی کتاب، جہاں جگہ کی کوئی قید نہیں ہوتی!

آج کا لفظ

1
عموماً کہا جاتا ہے: عوام اسے تسلیم نہیں کرتی
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: عوام اسے تسلیم نہیں کرتے
اس لیے کہ: اردو میں لفظ عوام کو مونث استعمال کرنا سنگین غلطی ہے، یہ لفظ عامہ کی جمع ہے لہذا اسے جمع مذکر کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ (نور اللغات)


کیا آپ بھی لکھنا چاہتے ہیں؟

اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت 215,898 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس صفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔


منتخب فہرست

خلافت عباسیہ اسلامی تاریخ کی اہم ترین حکومتوں میں سے ایک تھی۔ جس نے 750ء سے 1258ء تک عالم اسلام کے بڑے حصے پر حکومت کی۔ 1258ء میں سقوط بغداد تک اس کے حکمران (سلجوقی عہد کے علاوہ) خود مختار رہے لیکن اس سانحۂ عظیم کے بعد مملوک سلطان ملک الظاہر بیبرس نے عباسی خاندان کے ایک شہزادے ابو القاسم احمد کے ہاتھ پر بیعت کر کے اسے قاہرہ میں خلیفہ بنا دیا۔ یہ خلافت صرف ظاہری حیثیت میں تھی اصل اختیارات مملوکوں کے پاس تھے۔ عباسی خلیفہ خلیفہ کے اسلامی لقب کے حامل تھے جو عباسی خاندان کے رکن تھے۔ یہ قریش قبیلے کی ایک شاخ جن کا نسب عباس بن عبد المطلب سے تھا سے نکلی تھی جو پیغمبر محمد بن عبد اللہ کے چچا تھے۔ یہ خاندان 748-750 عیسوی میں عباسی انقلاب میں اموی خلافت کی جگہ اقتدار میں آیا۔ عباسیوں نے اپنی کامیابی کے بعد ریاست کے دارالحکومت کو دمشق سے کوفہ منتقل کیا اور پھر بغداد شہر کو اپنا دارالخلافہ بنایا جو تین صدیوں تک عباسی سلطنت کا دارالحکومت رہا اور دنیا کا سب سے بڑا اور خوبصورت ترین شہر اور سائنس و فنون کا دارالحکومت بن گیا۔ عباسی ریاست کے خاتمے کی وجوہات مختلف تھیں۔ بغداد میں عباسی حکمرانی 1258ء میں اس وقت ختم ہوئی جب ہلاکو خان نے شہر کو لوٹا اور جلا دیا اور خلیفہ اور اس کے بیٹوں کو قتل کر دیا۔ زندہ بچ جانے والے بنی عباس بغداد کی تباہی کے بعد فارس، عرب، شام اور مصر چلے گئے، جہاں انہوں نے اس وقت کے مملوکوں کی مدد سے 1261ء میں قاہرہ میں دوبارہ خلافت قائم کی اور اس وقت تک خلیفہ مذہبی طور پر اسلامی ریاست کے اتحاد کی علامت بن چکا تھا، لیکن حقیقت میں مملوک سلطان ریاست کے حقیقی حکمران تھے۔

تاریخ

آج: ہفتہ، 28 دسمبر 2024 عیسوی بمطابق 26 جمادی الثانی 1446 ہجری (م ع و)

واقعات
سالگرہ
برسی

ویکیپیڈیا کا حصہ بنیں!

ویکیپیڈیا ایک آزاد اور کثیر لسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ اس وقت اردو ویکیپیڈیا میں 215,898 مضامین موجود ہیں۔

ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹس پر شامل ہوں: اور

ویکیپیڈیا صحت ومعتبریت کی کوئی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔
ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن ویکیپیڈیا پر موجود مواد کی صحت کا ذمہ دار نہیں ہے۔ ہر ترمیم کنندہ خود اپنی ترمیم کا ذمہ دار ہے۔
ہم سے رابطہ کریں مدد کی ضرورت ہے؟ ہم سے رابطہ کریں!


دیگر زبانیں
  NODES