رضیہ بٹ
رضیہ بٹ (پیدائش: 19 مئی 1924ء— 4 اکتوبر 2012ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو کی مشہور ناول نگار اور کہانی نویس تھیں۔ انھیں پاکستانی خواتین میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ناول نگار ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ ان کے ناول اور کہانیوں پر متعدد ٹی وی ڈرامے اور فلمیں بن چکی ہیں۔ [2] [3]
رضیہ بٹ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 19 مئی 1924ء راولپنڈی |
وفات | 4 اکتوبر 2012ء (88 سال) لاہور |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | ادبی نقاد ، مصنفہ |
پیشہ ورانہ زبان | اردو [1] |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی حالات
ترمیمرضیہ بٹ 19 مئی 1924ء کو وزیر آباد، پنجاب میں پیدا ہوئیں۔ [4] انھوں نے اپنی زندگی کا بیشتر وقت پشاور میں گزارا [5] ۔ دسویں جماعت میں اُردو میں 100 فیصد نمبر حاصل کیے، جس پر اُستاد خاتون نے کہا کہ اگر میرے بس میں ہوتا تو ایک سو نمبروں میں سے ایک سو پچاس نمبر دیتی۔
ادبی سفر
ترمیم1940ء کے آس پاس ان کا پہلا کام ادبی جریدے میں چھپا. اس وقت رضیہ بٹ کی عمر 20 سال سے بھی کم تھی۔ [6] اپنی پہلی کہانی کو بعد میں انھوں نے ناول 'نائلہ' کی شکل میں ڈھال کر شائع کروایا. [7] ۔ 1946ء میں شادی کے بعد چند سال وہ ادبی سرگرمیوں سے دور رہیں. 1950ء میں انھوں نے دوبارہ لکھنا شروع کیا۔ قیام پاکستان کے بعد ان کا ناول 'بانو' منظرِعام پر آیا تو اس نے مقبولیت کے سارے ریکارڈ توڑ دیے۔ برسوں بعد اس ناول کو ٹیلی ویژن پر پیش کیا گیا۔ رضیہ بٹ نے ناولوں کی تعداد 51 سے زیادہ ہے اور 350 مختصر کہانیاں اس کے علاوہ ہیں. [8] ۔ وہ ریڈیو ڈرامے بھی لکھتی تھیں۔ ان کے کچھ ناول ٹی وی اور فلموں کی زینت بھی بنے. صاعقہ اور نائلہ ، کو بڑی اسکرین اور نورینہ، ناجیہ، صائقہ اور بانو کو ٹی وی ڈراما سیریل کے لیے ڈھالا گیا۔ رضیہ بٹ کا کام کئی نسلوں کا پسندیدہ رہا. انھوں نے اپنی سوانح حیات 'بچھڑے لمحے' بھی لکھی۔ [9] [10]
کا رہائے نمایاں
ترمیمرضیہ بٹ کے ناولوں پر کئی فلمیں بن چکیں جنھیں مقبولیت بھی ملی۔ فکشن نگاری میں انھیں خاص مقام حاصل ہے۔ رضیہ بٹ کے ناولوں پر ایک سرسری نگاہ ڈالنے سے بھی اندازہ ہوجاتا ہے کہ وہ پاکستانی معاشرے میں عورت کے کردار کو مرکزی اہمیت دیتی ہیں۔ مثلاً ان کے ناول نائلہ، صاعقہ، انیلہ، شبو، بانو، ثمینہ، ناجیہ، شائنہ، سبین، رابی اور بینا سب کے سب عورت کے مرکزی کردار کے گرد بُنے گئے ہیں۔
مغربی پاکستان کی پہلی رنگین فلم نائلہ انھی کے ایک ناول پر مبنی تھی۔
وفات
ترمیم5 اکتوبر، 2012ء کو ان کا انتقال لاہور میں طویل بیماری کے بعد ہوا ۔ [11] [12]
کتابیات
ترمیمناول
ترمیم- آدھی کہانی
- آگ
- آئینہ
- انیلہ
- بانو
- بینا
- چاہت
- ڈارلنگ
- فاصلے
- میں کون ہوں؟
- نائلہ
- ناسور
- نورینہ
- ریتا
- روپ
- سبین
- صائقہ
- ثمینہ
- سوانح
- زندگی
- آمنہ
- مہرو
- زری
ناول پر مبنی ڈرامے
ترمیم- اماں (احمد نوید نے پی ٹی وی کے لیے ڈرامائی پیشکش کی)
- بانو (ہم ٹی وی پر داستان کے نام سے 2010 میں ڈراما بنا)
- نائلہ
- نورینہ (1995 میں پی ٹی وی ڈراما)
- صاعقہ (ہم ٹی وی پر 209 میں ڈراما)
ناول پر مبنی فلمیں
ترمیم- نائلہ (1965)
- صاعقہ (1968)
- انیلہ (1969)
- نورین (1970)
- محبت (1972)
- خلش (1972)
- پیاسا (1973)
- محبت ہو تو ایسی (1989)
- گلابو (2008)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/087672057 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 مئی 2020
- ↑ Razia Butt
- ↑ Abbas Akhtar (18 مئی 2008)۔ "Writer & Novelist Razia Butt in Brunch w/ Bushra P-3/5"۔ Vidpk.com۔ 2011-09-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-21
- ↑ "Great Urdu novelist Razia Butt passes away aged 89"۔ Samaa Tv۔ 2012-10-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-21
- ↑ "Razia Butt is no more"۔ Paklinks.com۔ 5 اکتوبر 2012۔ 2014-02-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-21
- ↑ Rayan Khan (July 10, 2011). Rasheed Butt: The life and times of a calligrapher, دی ایکسپریس ٹریبیون
- ↑ عارف وقار بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور (1 جنوری 1970)۔ "BBC Urdu – فن فنکار – ناول نگار رضیہ بٹ انتقال کر گئیں"۔ Bbc.co.uk۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-21
- ↑ "Novelist Razia Butt passes away at 89"۔ The News Tribe۔ 5 اکتوبر 2012۔ 2012-10-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-21
- ↑ "Novelist Razia Butt is no more"۔ Dawn.Com۔ 5 اکتوبر 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-21
- ↑ شائستہ جلیل، کراچی (4 اکتوبر 2012)۔ "مشہور ناول نگار رضیہ بٹ انتقال کرگئیں"۔ Urduvoa.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-21
- ↑ "Novelist Razia Butt dies at 89"۔ The Nation۔ 5 اکتوبر 2012۔ 2012-10-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-21
- ↑ "Fiction writer Razia Butt dies"۔ Central Asia Online۔ 5 اکتوبر 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-21