آستین کا سانپ (انگریزی: Wolf in sheep's clothing) اس شخص کو کہا جاتا ہے جو اپنے ہی مربّی کو نقصان پہنچائے۔ فارسی میں اسے مارِ آستین کہتے ہیں۔

آستین کا سانپ اس شخص کو کہا جاتا ہے جو اپنے ہی مربّی کو نقصان پہنچائے۔ فارسی میں اسے مارِ آستین کہتے ہیں۔[1]

پس منظر

ترمیم

اس تشبیہ کا پس منظر یہ ہے کہ پرانے زمانے میں آستین کو جیب کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ اس زمانے میں چیزیں رکھنے کے لیے ٹوپی یا عمامہ بھی استعمال ہوتا تھا، آستین بھی اور رومال کا کونہ بھی۔ امام شافعی کے بارے میں آتا ہے کہ انھوں نے اپنی قبا کی ایک آستین بہت لمبی رکھی تھی، جبکہ دوسری چھوٹی تھی۔ کسی نے وجہ پوچھی تو انھوں نے کہا کہ یہ لمبی آستین میں کاغذات رکھنے کے لیے استعمال کرتا ہوں۔ اس نے کہا کہ پھر دوسری آستین بھی اتنی ہی بڑی رکھیں۔ انھوں نے کہا نہیں یہ فضول خرچی ہوگی۔ ' اندازہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو سانپ پالنے کا شوق ہوتا تھا، وہ اپنے پالتو سانپ کو سفر کے دوران میں اپنی آستین میں رکھتے تھے۔ اس طرح سانپ آرام سے رہتا تھا۔ یہ پالتو سانپ جسامت میں چھوٹا ہی ہوتا ہوگا۔ مصر کے علاقے میں ایک زہریلا کوبرا پایا جاتا ہے جسے انگریزی میں ایسپ (asp) کہتے ہیں۔ اسے معزّز مجرموں کو سزائے موت دینے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کی لمبائی 18 سے 20 انچ کے درمیان میں ہوتی ہے چنانچہ اسے آستین میں آسانی سے رکھا جا سکتا ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ قلوپطرہ نے اسی پالتو سانپ سے خود کو ڈسوا کر خود کشی کی تھی۔

حوالہ جات

ترمیم
  NODES