ایم ایف حسین
مشہور ہندوستانی مصور، پورا نام مقبول فدا حسین (17پدائش ستمبر 1915ء؛ انتقال 9 جون 2011ء)، لیکن ایم ایف حسین کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ 17 ستمبر 1915 کو ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ کم عمر میں والدہ کا انتقال ہو گیا۔ جس کے بعد والد کے ساتھ اندور آ گئے جہاں انھوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ مقبول فدا حسین بھارت کے سب سے مشہور مصوروں میں سے ایک تھے۔ بھارت کے پکاسو کے نام سے بھی مشہور حسین نے 1929 میں رنگوں کو اپنا دوست بنا لیا تھا۔ بمبئی آکر انھوں نے باقاعدہ آرٹ کی تعلیم حاصل کی۔ 1940 کے عشرے میں ان کا نام آرٹ کی دنیا میں ابھرا۔
ایم ایف حسین | |
---|---|
(انگریزی میں: Maqbool Fida Husain) | |
ایم ایف حسین Museum of Islamic Art, Doha
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 ستمبر 1915 پنڈھرپور، مہاراشٹر، بھارت |
وفات | 9 جون 2011 لندن، انگلستان، UK |
(عمر 95 سال)
وجہ وفات | دورۂ قلب |
مدفن | بروک ووڈ قبرستان |
طرز وفات | طبعی موت |
قومیت | بھارتی (1915-2010) قطری (2010–2011)[1] |
مذہب | اہل تشیع |
زوجہ | فضیلہ حسین |
اولاد | رئیسا عقیلہ مصطفا<br/شمشاد اویس |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سر جے جے اسکول آف آرٹ |
پیشہ | مصور [2]، فلم ہدایت کار ، سیاست دان ، فن کار [3]، منظر نویس ، فلم ساز ، فوٹوگرافر |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [4] |
کارہائے نمایاں | میناکسی: اے ٹیل آف تھری سٹیز |
تحریک | Progressive Art Group |
اعزازات | |
پدم شری اعزاز (1966) پدم بھوشن (1973) پدم وبھوشن (1991) |
|
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
آرٹ
ترمیمحسین کا شمار اعلیٰ ترین عصری مصوروں میں ہوتا ہے ان کی تجریدی (abstract) اور جدید طرز کی مصوری گھوڑے کی شبیہ نمایاں ہے۔ وہ اکّثر اپنی تصویروں میں ہندوستان کے اساطیری کرداروں کو استعمال کرتے ہیں اور ایسی ہی ان کی بعض تصویریں تنازع کا سبب بھی بن چکی ہیں۔
کامیاب مصور
ترمیمتجارتی اعتبار سے وہ ہندوستان کے سب سے کامیاب مصور ہیں۔ حسین نے ایک ارب روپے کے عوض ایک سو پینٹنگز بنانے کا ایک معاہدہ طے کیا جسے انڈیا کی تاریخ میں آرٹ کا سب سے بڑا معاہدہ کہا گیا۔
متنازع شخصیت
ترمیممارچ 2006ء میں اترپردیش کے شہر ہردوار کے ایک وکیل اروند شری واستو نے حسین کی ایک پینٹنگ پر اعتراض کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ پینٹنگ میں ہندو دیوی کو برہنہ انداز میں دکھایا گیا ہے۔ حسین کی اسی پینٹنگ کے خلاف کئی علاقوں میں ہندو شدت پسند تنظیموں نے مظاہرے بھی کیے اور ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں پانچ مقدمات ہیں جن میں ہریدوار کے اس کیس کے علاوہ مدھیہ پردیش میں دو، مہاراشٹر کی عدالت میں ایک اور ایک مقدمہ دہلی کی عدالت میں چلا۔ ایک عدالت نے ان کی جائداد کی ضبطی کا بھی حکم دیا۔ جس کے بعد ان کو خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنا پڑی۔ 2010 میں قطر کی حکومت نے ان کوشہریت کی پیش کش کی جو انھوں نے قبول کر لی۔[5]
فلمساز
ترمیمانھوں نے ایک آرٹ فلم گج گامنی بھی بنائی جو باکس آفس پر چل نہ سکی۔ اس فلم میں بھارت کی مشہور اداکارہ مادھوری ڈکشت نے کام کیا۔
اعزازات
ترمیم1966 میں حکومت ہندوستان نے پدما شری کے اعزاز سے نواز اس کے علاوہ پدما بھوشن کا اعزاز بھی ان کو دیا گیا۔
مزید دیکھیے
ترمیمویکی ذخائر پر ایم ایف حسین سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ این. رام (25 فروری 2010)۔ "ایم.ایف. حسین قطری مہمان nationality"۔ The Hindu۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-09-17
- ↑ خالق: گیٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ — تاریخ اشاعت: 25 جولائی 2016 — یو ایل اے این - آئی ڈی: https://www.getty.edu/vow/ULANFullDisplay?find=&role=&nation=&subjectid=500122637 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مئی 2019
- ↑ بنام: kunstenaar — NMVW ID: https://hdl.handle.net/20.500.11840/pi44350 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 جنوری 2020
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb14969698w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ "MF Husain: Indian artist who spent his last five years in self-imposed exile after death threats from Hindu nationalists"۔ دی انڈپنڈنٹ۔ 18 جون 2011ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-06-19