ترک جنگ آزادی
ترک جنگ آزادی پہلی جنگ عظیم میں سلطنت عثمانیہ کی شکست کے بعد ترک قوم پرستوں کی ایک سیاسی و عسکری تحریک تھی، جس کے نتیجے میں جمہوریہ ترکیہ کا قیام عمل میں آیا۔
ترک جنگ آزادی | |||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
عمومی معلومات | |||||||||||
| |||||||||||
متحارب گروہ | |||||||||||
ترک قوم پرست حمایت: روس |
متحدہ مملکت یونان فرانس آرمینیا سلطنت عثمانیہ اطالیہ | ||||||||||
قائد | |||||||||||
مصطفیٰ کمال پاشا فوزی پاشا کاظم قرہ بکر پاشا عصمت پاشا |
جارج ملنے اناستاسیوس پاپولاس جورجیوس ہازیانیستس ہنری گوراڈ دراستمات کنایان موسس سلیکیان سلیمان شفیق پاشا | ||||||||||
نقصانات | |||||||||||
درستی - ترمیم |
اس تحریک کا آغاز انقرہ میں ترک قوم پرستوں کی جانب سے مصطفیٰ کمال کی زیر قیادت مجلس کبیر ملی (Grand National Assembly) کے قیام سے ہوا۔ یونان کی جارحانہ کارروائیوں کے خلاف عسکری مہمات اور ترک-ارمنی اور ترک-فرانس جنگ کے بعد ترک انقلابیوں نے اتحادیوں کو مجبور کیا کہ وہ معاہدۂ سیورے کو کالعدم قرار دیں۔ جولائی 1923ء میں معاہدۂ لوزان طے پایا جس کے تحت ترکی کی سالمیت تسلیم کی گئی اور اکتوبر 1923ء میں اناطولیہ اور مشرقی تراقیا میں جمہوریہ ترکیہ کا قیام عمل میں آیا۔
اس جنگ کے نتیجے میں عثمانی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا اور مصطفیٰ کمال، جسے اتاترک یعنی 'ترکوں کے باپ' کا خطاب دیا گیا، نے اصلاحات کے بعد خلافت کا بھی خاتمہ کر دیا اور ایک جدید سیکولرریاست تشکیل دی۔
متعلقہ مضامین
ترمیمویکی ذخائر پر ترک جنگ آزادی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |