داعش
دولتِ اسلامیہ برائے عراق و شام (ISIL)، معروف بہ دولتِ اسلامیہ برائے عراق و شام (ISIS)،[98] باضابطہ طور پر دولت اسلامیہ(IS) اور عربی زبان میں داعش)[99][100] ایک سلفی جہادی شدت پسند تنظیم اور بنیاد پرست، اہل تسنن کے سلفی عقیدے پر عمل کرنے والی سابق غیر تسلیم شدہ ریاست[101][102] تھی۔[103]
داعش احادیث مبارکہ میں
ترمیمداعش کا جھنڈا کالے رنگ کا ہے اور اس کے اوپر ’الدولۃ السلامیۃ‘ لکھا ہوا ہے۔ نعیم بن حماد کی حدیث کی کتاب ’کتاب الفتن‘ 12 سو سال پہلے مرتب ہوئی۔ اس کتاب میں ان فتنوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جن کی نشاندھی مسلمانوں نے نبی ﷺ نے فرمائی تھی۔
حضرت ابوہریرہؓ سے مروی حدیث ہے کہ
” | ’لوگو! ایک وقت آئے گا، جب کالے جھنڈوں والے ظاہر ہوں گے، کالے جھنڈوں والی ایک جماعت ظاہر ہوگی، جب یہ جماعت ظاہر ہو تو اس کی ابتداء فتنہ ہوگا، اس کا درمیان گمراہی ہوگی اور اس کا اختتام کفر پر ہوگا۔‘[104] | “ |
علی المرتضیٰؓ سے مروی ہے کہ
” | ’اس کالے جھنڈوں والی جماعت کے دل لوہے سے بھی زیادہ سخت ہوں گے، وہ ’اصحاب الدولۃ‘ یعنی ریاست کے دعویدار ہوں گے، انہیں کسی معاہدے کی پاسداری نہیں ہوگی، وہ لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے مگر خود اسلام والوں میں سے نہیں ہوں گے، ان کے نام کنیت کے ساتھ ہوں گے (یعنی اپنے اصل نام ظاہر نہیں کریں گے)، ان کی نسبت ان کے قصبوں اور گاؤں کی طرف ہوگی، ان کے بال عورتوں کی طرح لمبے ہوں گے، اونٹ کی کوہان کی طرح کپڑے سے اپنے سر اور منہ کو باندھ لیں گے۔‘[105] | “ |
ابوذر غفاریؓ سے مروی ہے کہ
” | ’یہ امت میں خرابی پیدا کرنے کی فکر ہے یہ مصر سے شروع ہوگی، پھر عراق کو اپنے گھیرے میں لے گی اور اس کے بعد شام تک پھیل جائے گی۔‘[106] | “ |
ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ
” | ’یہ کالے جھنڈوں والی جماعت شام کو گھیرے میں لے لے گی، اور پورے عراق کا احاطہ کر لے گی۔‘ [107] | “ |
مجموعی علامات
ترمیممذکورہ بالا احادیث میں دہشت گردوں کی درج ذیل علامات سامنے آئیں:
- کالے جھنڈے ہوں گے
- لوہے کی طرح سخت دل ہوں گے
- ریاست کے دعویدار ہوں گے
- ان کا ظہور عراق کے صحرائی علاقوں سے ہوگا
- پھر شام کو گھیرے میں لیں گے
- اپنے سر، چہرے اور بالوں کو اونٹ کی کوہان کی شکل دیں گے
- ان کا نعرہ ہوگا ’مارو مارو‘
- انسان خون کو حلال سمجھیں گے
- لوٹ مار کو حلال گردانیں گے
- عزتوں کی پامالی کو حلال سمجھیں گے
- سارا عراق ان کی وجہ سے جنگ کی لپیٹ میں چلا جائے گا
- اور شام کے اندر خانہ جنگی ہو جائے گی
- سیاسی عدم استحکام ہوگا
- یمن سمیت پورے جزیرۂ عرب میں فتنہ پھیل جائے گا
- شامی لوگ ہجرت کر کے دوسرے ملکوں کو منتقل ہو جائیں گے
داعش کا آغاز
ترمیمداعش کا سنہ 1999ء میں جماعت التوحید و الجہاد کے طور پر ظہور ہوا، جو القاعدہ کی حامی تھی اور 2003ء-2011ء عراقی کشیدگی میں حصہ لیا۔ جون 2014ء میں اس گروہ نے دنیا بھر میں خود کو خلافت کہا[108][109] اور خود کو دولت اسلامیہ کہلوانا شروع کر دیا۔[110] خلافت کے طور پر اس نے دنیا میں مسلمانوں پر مذہبی، سیاسی اور فوجی اقتدار کا دعوی کیا۔[111] خود خلافت کہلوانے پر اقوام متحدہ اور دیگر بڑے مسلم گروہوں نے اس کی ریاست کی تنقید اور مذمت کی۔[112]
ابتدائی شہرت
ترمیمداعش نے ابتدائی 2014ء میں عالمی شہرت اس وقت حاصل کی جب اس نے عراقی حکومتی افواج کو انبار مہم میں کلیدی شہروں سے باہر نکلنے پر مجبور کیا[113] اس کے بعد موصل پر قبضہ کیا[114] اور سنجار قتل عام ہوا۔[115]
اقوام عالم کا رد عمل
ترمیماس گروہ کو اقوام متحدہ اور کئی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ داعش شہریوں اور فوجیوں بہ شمول صحافیوں اور امدادی کارکنان کے سر قلم کرنے اور دیگر قسم کی سزائیں دینے والی وڈیو[116] جاری کرنے اور ثقافتی ورثہ کی جگہوں کو تباہ کرنے کے لیے مشہور ہے۔[117] اقوام متحدہ کے نزدیک داعش انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا مرتکب ہے۔ شمالی عراق میں تاریخی سطح پر داعش دوسرے مذاہب کے افراد کو بڑی تعداد میں قتل بھی کر چکا ہے۔[118]
دہشت گردانہ کارروائیاں
ترمیمشام میں اس گروپ نے حکومتی افواج اور حکومت مخالف جتھوں دونوں پر زمینی حملے کیے اور دسمبر 2015ء تک اس نے مغربی عراق اور مشرقی شام میں ایک بڑے رقبے پر قبضہ کر لیا جس میں اندازہً 2.8 سے 8 ملین افراد شامل تھے،[119][120] جہاں انھوں نے شریعت کی نام نہاد تاویل کر کے اسے تھوپنے کی کوشش کی۔ کہا جاتا ہے کہ داعش 18 ممالک میں سرگرم ہے، جن میں افغانستان اور پاکستان بھی شامل ہیں اور مالی، مصر، صومالیہ، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور فلپائن میں اس کی شاخیں ہیں۔[121][122][123][124] 2015ء میں داعش کا سالانہ بجٹ 1 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تھا اور 30،000 جنگجوؤں سے زیادہ کی فوج تھی۔[125]
جولائی 2017ء میں گروہ نے اس کے سب سے بڑے شہر سے کنٹرول کھو دیا اور عراقی فوج نے فتح حاصل کر لی۔[126] اس بڑی شکست کے بعد داعش آہستہ آہستہ زیادہ تر علاقوں سے ہاتھ دھو بیٹھا اور نومبر 2017ء تک اس کے پاس کچھ خاص باقی نہ رہا۔[127] امریکی فوجی عہدے داروں اور ساتھی فوجی تجزیوں کے مطابق دسمبر 2017ء تک گروہ دو فیصد علاقوں میں باقی رہ گیا۔[128] 10 دسمبر 2017ء میں عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا کہ عراقی افواج نے ملک سے دولت اسلامیہ کے آخری ٹھکانوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔[129] 23 مارچ 2019ء کو داعش اپنے آخری علاقے باغوز فوقانی کے نزدیک جنگ میں ہار گیا اور اس علاقے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔[50]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Gander، Kashmira (7 جولائی 2015)۔ "Isis flag: What do the words mean and what are its origins?"۔ The Independent
- ↑ Zelin، Aaron Y. (29 جنوری 2019)۔ "New video message from The Islamic State: "Fulfilling the Promise – Wilāyat al-'Irāq, Kirkūk""
• "Statement of ISIS – The Battle of Brussels"۔ Investigativeproject.org (عربی میں)
• "ISIS ID CARD"۔ gdb.rferl.org - ↑ Holmes، Oliver (3 فروری 2014)۔ "Al Qaeda breaks link with Syrian militant group ISIL"۔ Reuters۔ 2015-11-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑ Pool، Jeffrey (16 دسمبر 2004)۔ "Zarqawi's Pledge of Allegiance to Al-Qaeda: From Mu'Asker Al-Battar, Issue 21"۔ Terrorism Monitor۔ Jamestown Foundation۔ جلد 2 نمبر 24۔ 2007-09-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Al-Qaeda disavows ISIS militants in Syria"۔ بی بی سی نیوز۔ 3 فروری 2014
- ↑ Laskar، Rezaul H. (29 جنوری 2015)۔ "IS announces expansion into AfPak, parts of India"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 2015-09-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑ Elbagir، Nima؛ Cruickshank، Paul؛ Tawfeeq، Mohammed (7 مارچ 2015)۔ "Boko Haram purportedly pledges allegiance to ISIS"۔ سی این این
- ↑ Gambhir، Harleen (23 جون 2015)۔ "ISIS Declares Governorate in Russia's North Caucasus Region"۔ Institute for the Study of War
- ↑ "Islamic State"۔ Australian National Security۔ Australian Government۔ 2017-07-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-07-22
- ↑ "The Islamic State"۔ Mapping Militant Organizations۔ Stanford University۔ 23 جنوری 2015
- ^ ا ب Saltman, Erin Marie; Winter, Charlie; Nawaz, Maajid (4 November 2014). Islamic State: The Changing Face of Modern Jihadism. Quilliam Foundation. آئی ایس بی این 978-1-906603-98-4. Archived from the original on 2015-02-26. https://web.archive.org/web/20150226115714/http://www.quilliamfoundation.org/wp/wp-content/uploads/publications/free/islamic-state-the-changing-face-of-modern-jihadism.pdf۔ اخذ کردہ بتاریخ 13 September 2020.
- ↑ Bunzel، Cole (مارچ 2015)۔ "From Paper State to Caliphate: The Ideology of the Islamic State" (PDF)۔ The Brookings Project on U.S. Relations with the Islamic World۔ واشنگٹن ڈی سی: Center for Middle East Policy (Brookings Institution)۔ ج 19: 1–48۔ 2015-03-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-09-13
- ^ ا ب Wood، Graeme (مارچ 2015)۔ "What ISIS Really Wants"۔ The Atlantic۔ واشنگٹن ڈی سی۔ 2015-03-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-09-13
{{حوالہ مجلہ}}
:|archive-date=
/|archive-url=
timestamp mismatch (معاونت) - ^ ا ب Crooke، Alastair (30 مارچ 2017) [First published 27 August 2014]۔ "You Can't Understand ISIS If You Don't Know the History of Wahhabism in Saudi Arabia"۔ ہف پوسٹ۔ نیو یارک شہر۔ 2014-08-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-09-13
- ↑ Armstrong، Karen (27 نومبر 2014)۔ "Wahhabism to ISIS: how Saudi Arabia exported the main source of global terrorism"۔ New Statesman۔ لندن۔ 2014-11-27 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-09-13
- ↑ Sells، Michael (22 دسمبر 2016) [First published 20 December 2016]۔ "Wahhabist Ideology: What It Is And Why It's A Problem"۔ ہف پوسٹ۔ نیو یارک شہر۔ 2020-04-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-09-13
- ↑ https://www.researchgate.net/publication/342697889_Anti-Shiism_Discourse
- ↑ https://www.mdpi.com/2077-1444/10/8/483/htm
- ↑ https://www.magiran.com/paper/1713990
- ↑ https://carnegieendowment.org/sada/?fa=60799
- ↑ Soliman، Muhammad (20 مارچ 2017)۔ "From Cairo to Berlin: Why is ISIS _targeting Christians?"۔ The Washington Institute
- ↑ Hicham Bou Nassif (25 جولائی 2014)۔ "Here Are The Parts Of The Quran That ISIS Uses To Justify Violence Against Iraqi Christians"۔ Business Insider
- ↑ "Anti-Gay Rhetoric in English-Language ISIS and Al Qaeda Magazines"
- ↑ "ISIS's Persecution of Gay People"۔ 2020-10-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Under Attack, ISIS Threatens Jews and Israel"۔ 2022-03-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑ "ISIS Promotes Murdering Jews in New Online Campaign"۔ 2020-10-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ https://www.mei.edu/publications/israel-and-isis-undercover-enmity
- ↑ "Islamic State confirms Baghdadi is dead, appoints successor"۔ Reuters۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-10-31
- ↑ Rubin، Alissa J. (5 جولائی 2014)۔ "Militant Leader in Rare Appearance in Iraq"۔ نیو یارک ٹائمز
- ^ ا ب Al-Tamimi، Aymenn Jawad (24 جنوری 2016)۔ "An Account of Abu Bakr al-Baghdadi & Islamic State Succession Lines"۔ Aymenn Jawad Al-Tamimi's Blog
- ↑ "Abd al-Rahman Mustafa al-Qaduli"۔ Rewards for Justice۔ United States Department of State, Bureau of Diplomatic Security۔ 5 مئی 2015۔ 2015-05-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
• Schmidt، Michael (25 مارچ 2016)۔ "A Top ISIS Leader Is Killed in an Airstrike, the Pentagon Says"۔ The New York Times - ↑ Laghmari، Jihen؛ Alexander، Caroline؛ Follain، John (16 مارچ 2016)۔ "Islamic State Spreads in North Africa in Attacks Ignored by West"۔ بلومبرگ نیوز
- ↑ "ISIS Leadership"۔ Frontline۔ پی بی ایس۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-08-14
- ↑
- ^ ا ب Lister، Charles (2014)۔ "Islamic State Senior Leadership: Who's Who" (PDF)۔ Brookings Institution۔ 2016-03-28 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Here's What We Know About the 'Caliph' of the New Islamic State"۔ Business Insider۔ AFP۔ 29 جون 2014
• "ISIS Spokesman Declares Caliphate, Rebrands Group as Islamic State"۔ Jihadist News۔ SITE Intelligence Group۔ 29 جون 2014۔ 2014-06-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
• "Pentagon Confirms U.S. Strike in Syria Killed ISIL Leader"۔ DoD News۔ United States Department of Defense۔ 12 ستمبر 2016 - ↑ Garland، Chad (14 جولائی 2016)۔ "Islamic State says top commander is dead; Pentagon unsure"۔ Stars and Stripes
• Worley، Will (13 جولائی 2016)۔ "Isis confirms death of hugely popular 'minister of war' Omar al-Shishani"۔ The Independent
• Starr، Barbara (15 مارچ 2016)۔ "U.S. assesses ISIS operative Omar al-Shishani is dead"۔ CNN
• "Tarkhan Tayumurazovich Batirashvili"۔ Rewards for Justice۔ U.S. Department of State, Bureau of Diplomatic Security۔ 5 مئی 2015۔ 2015-05-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا - ↑ "Isis: US-trained Tajik special forces chief Gulmurod Khalimov becomes Isis 'war minister'"۔ International Business Times۔ 6 ستمبر 2016
- ↑ "Isis's propaganda chief, Dr. Wa'il, killed in airstrike, Pentagon confirms"۔ The Guardian۔ Reuters۔ 16 ستمبر 2016
- ↑ "Islamic State group names its new leader as Abu Ibrahim al-Hashemi"۔ بی بی سی نیوز۔ 31 اکتوبر 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-11-01
- ↑ "Syrian army captures Mayadin from ISIS near Deir ez-Zor"۔ Rudaw۔ 14 اکتوبر 2017
- ↑ Benhaida، Sarah؛ al-Rubaye، Ahmad (26 اکتوبر 2017)۔ "Iraq forces launch 'last big fight' against IS"۔ Rudaw
- ↑ "Anti-IS forces converge on Syria border town"۔ Agence France-Presse۔ 4 نومبر 2017 – بذریعہ Yahoo News
- ↑ Bussoletti، Francesco (29 جون 2018)۔ "Syria, the Isis pockets of resistance at Deir Ezzor are reduced to two"۔ Difesa & Sicurezza
- ↑ Aboufadel، Leith (13 دسمبر 2018)۔ "Breaking: SDF captures Daesh's de facto capital in Syria"۔ 2019-07-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
• "US-backed fighters seize east Syria village from ISIS"۔ The National - ↑ Aboufadel، Leith (24 جنوری 2019)۔ "ISIL's reign over eastern Euphrates nearing its end – map"۔ Al-Masdar News۔ 2020-11-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑ Callimachi، Rukmini (24 جنوری 2019)۔ "Down to Its Last 2 Villages in Syria, ISIS Still Fights Back"۔ The New York Times
- ↑ Aboufadel، Leith (7 فروری 2019)۔ "ISIS squeezed into last areas as SDF troops capture 2 villages east of the Euphrates (MAP)"۔ Al-Masdar News۔ 2020-11-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑ Hussein، Rikar (9 فروری 2019)۔ "US-backed Fighters Launch Final Push to Defeat IS in Syria"۔ آوازِامریکا
- ^ ا ب "US-allied Syrian force declares victory over Islamic State"۔ دی واشنگٹن پوسٹ۔ 23 مارچ 2019۔ 2019-04-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-25
- ↑ Fairfield، Hannah؛ Wallace، Tim؛ Watkins، Derek (21 مئی 2015)۔ "How ISIS Expands"۔ نیو یارک ٹائمز۔ نیو یارک شہر۔ 2015-05-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-09-15
- ↑ Cockburn، Patrick (16 نومبر 2014)۔ "War with Isis: Islamic militants have army of 200,000, claims senior Kurdish leader"۔ The Independent
- ^ ا ب Gartenstein-Ross-ROSS، Daveed (9 فروری 2015)۔ "How many Fighters Does the Islamic State Really Have?"۔ War on the Rocks
- ↑
- ↑ "Operation Inherent Resolve and other overseas contingency operations" (PDF)۔ US Department of Defense۔ 31 دسمبر 2018
- ↑ "Briefing With Special Representative for Syria Engagement and Special Envoy for the Global Coalition To Defeat ISIS Ambassador James Jeffrey"۔ state.gov۔ 2019-05-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-05-11
- ↑ Shinkman، Paul D. (27 دسمبر 2017)۔ "ISIS By the Numbers in 2017"۔ U.S. News & World Report
- ↑ Jones، Seth G.؛ Dobbins، James؛ Byman، Daniel؛ دیگر (2017)۔ "Rolling Back the Islamic State"۔ RAND Corporation۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-04-01
- ↑ Zelin, Aaron Y. (June 2014). "The War between ISIS and al-Qaeda for Supremacy of the Global Jihadist Movement". Research Notes (The Washington Institute for Near East Policy) 20. Archived from the original on 2015-02-20. https://web.archive.org/web/20150220221134/http://www.washingtoninstitute.org/uploads/Documents/pubs/ResearchNote_20_Zelin.pdf۔ اخذ کردہ بتاریخ 2020-11-12.
- ↑ "Operation IMPACT"۔ National Defence and the Canadian Armed Forces۔ 2018-10-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-03-06
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ "México aparece entre los países amenazados por el ISIS" [Mexico appears among the countries threatened by ISIS]. El País (ہسپانوی میں). Madrid: Prisa. 25 نومبر 2015.
- ↑ Farmer، Ben؛ Mehsud، Saleem (15 جولائی 2018)۔ "ISIS _targets Taliban in fight for Afghanistan"۔ Thenational.ae
- ↑ Khettab، Djamila Ould (30 دسمبر 2015)۔ "Algeria a 'symbolic _target' for ISIL"۔ الجزیرہ۔ الجزیرہ میڈیا نیٹورک
- ↑ "OKRA Home"۔ Global Operations۔ Department of Defense – Government of Australia۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-10-25
- ↑ Porter، Tom (13 ستمبر 2014)۔ "Isis Use Picture of \'Cyclops Baby\' to Recruit Fighters for Apocalyptic Battle"۔ International Business Times
• Stonington، Joel (9 ستمبر 2014)۔ "Is This Cyclops Baby the Muslim Antichrist?"۔ Vocativ۔ 2020-10-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12 - ↑ https://www.reuters.com/article/us-mideast-crisis-iraq-bosnia-idUSKBN0MC1EJ20150316
- ↑ Romero، Simon؛ Schmidt، Michael (1 اگست 2016)۔ "As ISIS Posts in Portuguese, U.S. and Brazil Bolster Olympics Security"۔ The New York Times
- ↑ Osbourne، Samuel (1 مارچ 2017)۔ "Isis threatens China and vows to 'shed blood like rivers'"۔ The Independent
- ↑ https://www.africanews.com/2019/09/23/ethiopia-army-arrests-islamic-state-members-recruiting-arming-locals/
- ↑ "Germany to strip dual-nationals who fight for Isis of citizenship"۔ Financial Times[مکمل حوالہ درکار]
- ↑ Kalmouki، Nikoleta (25 ستمبر 2014)۔ "Greece Brings War Against the Islamic State"
- ↑ "L'Italia pronta a bombardare Isis in Iraq. La Difesa: ipotesi da valutare"۔ Corriere della Sera۔ 6 اکتوبر 2015
- ↑ Kumenov، Almaz (14 مئی 2019)۔ "Kazakhstan evacuates citizens from Syria, arrests some"۔ Eurasianet
- ↑ "Pro-Isis hackers attack North Korean airline Facebook page"۔ The Guardian۔ AFP۔ 14 جنوری 2015
- ↑ Paraszczuk، Joanna (15 مارچ 2015)۔ "Kyrgyzstan Bans IS, Designates It As Terror Group"۔ Radio Free Europe/Radio Liberty
- ↑ Ellis-Petersen، Hannah (20 جولائی 2018)۔ "Malaysia launches crackdown on Isis after threats to kill the king and prime minister"۔ The Guardian
- ↑ Ucko، David H. (28 دسمبر 2017)۔ "Trouble in Paradise: Mauritus Tries to Ward off Islamic Radicalization"۔ World Politics Review
- ↑ "Islamic State group: Nicaragua arrests four suspected members"۔ BBC News۔ 26 جون 2019
- ↑ Johnson، Bridget (30 دسمبر 2018)۔ "Barcelona Terror Alert Coincides with New Spanish-Language ISIS Threats"۔ Homeland Security Today
- ↑ "Sri Lanka bombings: Isis claims responsibility for deadly church and hotel attacks on Easter Sunday"۔ The Independent۔ 23 اپریل 2019
- ↑ Callimachi، Rukmini؛ Kramer، Andrew E. (31 جولائی 2018)۔ "Video Purports to Show Tajikistan Attackers Pledging Allegiance to ISIS"۔ The New York Times
- ↑ McAdams، John (7 اگست 2017)۔ "The President of Turkmenistans Anti-ISIS Propaganda Video is Straight out of an '80s Action Movie"۔ Wide Open Spaces
- ↑ "Uzbekistan to receive and rehabilitate 148 women and children from ISIS"۔ AlShahidWitness.com۔ 3 جون 2019۔ 2020-10-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑
- ↑ "Badr Organization Destroys ISIS Car Bomb"۔ Military.com۔ 5 جون 2015
- ↑ Illingworth، Andrew (22 دسمبر 2017)۔ "Combat footage: Iraqi forces battle ISIS in east Syria"۔ Al Masdar News۔ 2019-06-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑ https://www.voanews.com/extremism-watch/who-are-turkey-backed-syrian-rebels
- ↑ https://www.alaraby.co.uk/%22هيئة-تحرير-الشام%22-تقتل-وتعتقل-منتمين-لـ%22داعش%22-في-إدلب
- ↑ Musa، Rami (10 جون 2015)۔ "Al-Qaida-linked militants attack IS affiliate in Libya"۔ Military Times
- ↑ Farmer، Ben (24 جنوری 2019)۔ "Taliban agree Isil and Al-Qaeda will be barred from Afghanistan in major concession during talks with US"۔ روزنامہ ٹیلی گراف۔ Telegraph Media Group Limited
- ↑ http://iraqtoday.com/ar/news/7955/الحشد_الشعبي_يوسع_نطاق_متابعة_فلول_داعش_الى_محافظة_حمص_السورية
- ↑ https://www.al-monitor.com/pulse/originals/2018/04/shirqat-police-pmu-iraq.html
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2020-08-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2016-04-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-12
- ↑ https://iraqnewspaper.net/ar/التعرف-جثة-امر-لواء-زينبيون-الايرا/
- ↑ https://www.akhbaralaan.net/news/arab-world/2014/09/27/isis-relief-south-damascus-break-siege-syria
- ↑ https://www.dampress.net/?page=show_det&category_id=12&id=49947&lang=ar
- ↑ https://www.washingtonpost.com/blogs/worldviews/wp/2014/06/18/isis-or-isil-the-debate-over-what-to-call-iraqs-terror-group/
- ↑ Schwartz، Felica (23 دسمبر 2014)۔ "One More Name for Islamic State: Daesh"۔ The Wall Street Journal
- ↑ Guthrie، Alice (19 فروری 2015)۔ "Decoding Daesh: Why is the new name for ISIS so hard to understand?"۔ Free Word Centre۔ 2018-06-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-25
- ↑ Fouad al-Ibrahim (22 اگست 2014)۔ "Why ISIS is a threat to Saudi Arabia: Wahhabism's deferred promise"۔ Al Akhbar English۔ 2014-08-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ Dolgov، Boris (23 ستمبر 2014)۔ "Islamic State and the policy of the West"۔ Oriental Review۔ 2017-10-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-25
Wilson، Rodney (2015)۔ Islam and Eonomic Policy۔ Edinburgh University Press۔ ص 178۔ ISBN:978-0-7486-8389-5
Cockburn، Patrick (3 مارچ 2016)۔ "End Times for the Caliphate?"۔ London Review of Books۔ جلد 38 نمبر 5۔ ص 29–30
Pastukhov، Dmitry؛ Greenwold، Nathaniel۔ "Does Islamic State have the economic and political institutions for future development?" (PDF)۔ 2017-10-09 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-25
Pedler، John (2015)۔ A Word Before Leaving: A Former Diplomat's Weltanschauung۔ Troubador۔ ص 99۔ ISBN:978-1-78462-223-7
Kerr، Michael؛ Larkin، Craig (2015)۔ The Alawis of Syria: War, Faith and Politics in the Levant۔ Oxford University Press۔ ص 21۔ ISBN:978-0-19-045811-9
- ↑ "ISIL defeated in final Syria victory: SDF"۔ www.aljazeera.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-24
CNN، Ben Wedeman and Lauren Said-Moorhouse۔ "ISIS has lost its final stronghold in Syria, the Syrian Democratic Forces says"۔ CNN۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-24
{{حوالہ ویب}}
:|last=
باسم عام (معاونت)"After ISIS 'defeat,' what comes next? - analysis - Middle East - Jerusalem Post"۔ www.jpost.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-24
McKernan، Bethan (23 مارچ 2019)۔ "Isis defeated, US-backed Syrian Democratic Forces announce"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-24 – بذریعہ www.theguardian.com
Callimachi، Rukmini (23 مارچ 2019)۔ "ISIS Caliphate Crumbles as Last Village in Syria Falls"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-24 – بذریعہ NYTimes.com
- ↑ نعیم بن حماد، کتاب الفتن، 1: 203، رقم الحدیث: 551
- ↑ نعیم بن حماد، کتاب الفتن، 1: 210، رقم الحدیث: 573
- ↑ نعیم بن حماد، کتاب الفتن، 1: 248، رقم الحدیث: 710
- ↑ نعیم بن حماد، کتاب الفتن، 1: 238، رقم الحدیث: 676
- ↑ Roggio، Bill (29 جون 2014)۔ "ISIS announces formation of Caliphate, rebrands as 'Islamic State'"۔ Long War Journal
- ↑ Withnall، Adam (29 جون 2014)۔ "Iraq crisis: Isis changes name and declares its territories a new Islamic state with 'restoration of caliphate' in Middle East"۔ The Independent۔ London
- ↑ "What is Islamic State?"۔ BBC News۔ 26 ستمبر 2014
- ↑ "What does ISIS' declaration of a caliphate mean?"۔ Al Akhbar English۔ 30 جون 2014۔ 2019-01-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-25. See also: Kadi, Wadad; Shahin, Aram A. "Caliph, caliphate". In Bowering (2013).
- ↑ Akyol، Mustafa (21 دسمبر 2015)۔ "A Medieval Antidote to ISIS"۔ The New York Times
- ↑ "John Kerry holds talks in Iraq as more cities fall to ISIS militants"۔ CNN۔ 23 جون 2014
- ↑ Al-Salhy، Suadad؛ Arango، Tim (10 جون 2014)۔ "Sunni Militants Drive Iraqi Army Out of Mosul"۔ The New York Times
- ↑ Arango، Tim (3 اگست 2014)۔ "Sunni Extremists in Iraq Seize 3 Towns From Kurds and Threaten Major Dam"۔ The New York Times
- ↑ "A Short History Of ISIS Propaganda Videos"۔ The World Post۔ 11 مارچ 2015
- ↑ al-Taie، Khalid (13 فروری 2015)۔ "Iraq churches, mosques under ISIL attack"۔ Al-Shorfa۔ 2015-02-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Ethnic cleansing on a historic scale: The Islamic State's systematic _targeting of minorities in northern Iraq" (PDF)۔ Amnesty International۔ 2 ستمبر 2014۔ 2015-03-12 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Why ISIL Will Fail on Its Own"۔ Politico۔ 29 نومبر 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-29
- ↑ Birke، Sarah (5 فروری 2017)۔ "How ISIS Rules"۔ The New York Review of Books
- ↑ "Islamic State and the crisis in Iraq and Syria in maps"۔ BBC News۔ 18 اکتوبر 2016
- ↑ "Exclusive: In turf war with Afghan Taliban, Islamic State loyalists gain ground"۔ Reuters۔ 29 جون 2015۔ 2015-10-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-25
- ↑ "Pakistan Taliban splinter group vows allegiance to Islamic State"۔ Reuters۔ 18 نومبر 2014۔ 2014-11-19 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-25
- ↑ "ISIS Now Has a Network of Military Affiliates in 11 Countries Around the World"۔ Intelligencer
- ↑ Gerges، Fawaz A. (2016)۔ A History of ISIS۔ Princeton, New Jersey, USA: Princeton University Press۔ ص 21–22۔ ISBN:9780691170008
- ↑ "PressTV-'US created, allowed regional funding of Daesh'"۔ 11 جولائی 2017۔ 2017-07-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ خبر}}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ Russia's Syria Mirage Institute for Study of War website. By Matti Suomenaro, et al. 13 August 2017. Retrieved 3 March 2018.
- ↑ FOX۔ "ISIS has lost 98 percent of its territory, officials say"
- ↑ "Islamic State completely 'evicted' from Iraq, Iraqi PM says"۔ The Age۔ 9 دسمبر 2017