زنخا پن
زنخا پن (انگریزی: Effeminacy) کسی مرد یا بچے میں زنانہ صفات یا ان صفات کا ظاہر ہونے کا نام ہے جو عمومًا نسوانی فطرت، برتاؤ، اٹھنے بیٹھنے، طرز عمل یا جنسی کردار سے متصف ہیں۔ یہ مرادانہ صفات سے متصادم ہیں جو اپنی فطرت، برتاؤ، اٹھنے بیٹھنے، طرز عمل یا کردار سے جدا گانہ ہیں۔ یہ اصطلاح کا استعمال ناموزوں یا غیر مطلوبہ خواتین جیسے برتاؤ، رکھ رکھاؤ، طرز عمل، لباس یا طاہری شباہت یا عمومی کردار کے لیے مستعمل ہے جو کسی لڑکے یا آدمی کی جانب سے اپنائی جائے۔
سماج میں اعلٰی مقام
ترمیمتاریخی اعتبار سے اور جدید دور میں بھی کئی قدامت پسند معاشروں میں زنخوں کو پسندیدگی کی نگاہوں سے نہیں دیکھا جاتا رہے۔ اس وجہ سے عمومًا ان لوگوں کو اعلٰی مقام نہیں دیا گیا۔ تاہم جدید دور میں یہ صورت حال بدل رہی ہے کچھ بااثر اور باحوصلہ شخصیات اس سماج سے آ بھی رہے ہیں اور سماچ میں چھا بھی رہے ہیں۔
بھارت کی ریاست مغربی بنگال کے اسلام پور ضلع کی عدالت میں پہلے زنخے کو جج مقررکیا گیا۔29 سال کے جوئیتا مالا مونڈال کولکتہ میں پیداہوا/ہوئی. اسکول میں امتیازی سلوک کے باعث 2009ء میں اپنا گھر چھوڑ کر شمالی بنگال کے ضلع اسلام پورمیں رہائش اختیار کی اور یہاں سے زنخوں کے حقوق کے لیے تنظیم قائم کی۔ سپریم کورٹ نے 2014ء میں خواجہ سراؤں کو تیسری جنس کے طورپرشناخت دیتے ہوئے حکومت کو احکامات جاری کیے تھے کہ زنخوں کو ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں مخصوص کوٹہ جاری کیا جائے۔ عدالتی احکامات کے تحت خواجہ سرا جوئیتامال امونڈال کو بنگال کے ضلع اسلام پور کی لوک عدالت کی پہلا جج مقررکردیا گیا،ج وئیتا مالا ملک کا پہلازنخا ہے جن کو جج مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح بعض زنخوں نے بھی ترقی کی ہے لیکن ان میں اکثریت ان کی ہے جو اپنی دنیا میں آپ مگن رہتے ہوئے اور اپنے اندر چھپی صلاحیتوں کوسامنے نہیں لا پاتے۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "ملک کا پہلا زنخا بنا جج"۔ 04 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2019