مگرمچھ
مگرمچھ سے مراد ایسے رینگنے والے جانور ہیں جو پانی کے اندر اور پانی کے باہر رہتے ہیں۔ انھیں ہم جل تھلیے کہتے ہیں۔ اس خاندان میں مگرمچھ اور گھڑیال بھی شامل ہیں۔
مگرمچھ پانی میں اپنا زیادہ تر وقت گذارنے والے خزندے ہیں جو خشکی پر بھی رہ سکتے ہیں۔ مگرمچھ افریقا، ایشیا، امریکہ اور آسٹریلیا میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی اکثریت میٹھے پانی جیسا کہ دریا، جھیل، دلدلوں جبکہ کچھ اقسام کھارے پانی میں بھی رہتی ہے۔ زیادہ تر یہ مچھلی، دیگر خزندوں اور ممالیہ جانوروں پر گزارا کرتے ہیں تاہم دیگر غیر فقاریہ آبی جانور جیسا کہ سیپی اور گھونگے وغیرہ کھانے میں کوئی عار نہیں محسوس کرتے۔ مگرمچھ بہت قدیم جانور ہیں اور اندازہ ہے کہ ان میں ڈائنو ساروں کے دور سے اب تک بہت کم تبدیلیاں آئی ہیں۔ ڈائنو سار ساڑھے چھ کروڑ سال قبل ناپید ہو گئے تھے جبکہ مگرمچھ تقریباً بیس کروڑ سال سے موجود ہیں۔[1][2]
وجہ تسمیہ
ترمیمانگریزی میں مگرمچھ کو کروکوڈائل کہتے ہیں جو بذاتِ خود قدیم یونانی زبان کا لفظ ہے۔ اس سے مراد دریائے نیل کی چھپکلی ہے۔
تفصیل
ترمیممگرمچھ قدیم ہونے کے باوجود حیاتیاتی اعتبار سے کافی پیچیدہ جانور ہیں۔ ان کے دماغ کے گرد موجود جھلی، دل کے چار خانے اور ڈایافرام کی موجودگی انھیں دیگر خزندوں سے ممتاز کرتی ہے۔ ان کی بیرونی ساخت انھیں آبی اور شکاری جانور ظاہر کرتی ہے۔ ان کی بیرونی ساخت انھیں کامیاب شکاری بناتی ہے۔ ان کا جسم ایک خط کی شکل میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ تیزی سے تیر سکتے ہیں۔ مگرمچھ تیرنے کے دوران پیر اپنے جسم سے چپکا لیتے ہیں جس سے تیرنا تیز اور سہل ہو جاتا ہے۔ ان کے پیروں کی انگلیوں میں جھلی ہوتی ہے جس سے تیراکی میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اسی جھلی کی مدد سے یہ تیزی سے مڑ سکتے ہیں جبکہ اچانک حرکت کرنا اور تیرنا شروع کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کم گہرے پانی میں دیگر جانوروں کی نسبت انھیں چلنے میں آسانی رہتی ہے۔
پانی میں جاتے ہی ان کے نتھنے بند ہو جاتے ہیں اور حلق میں ایک اضافی ڈھکن نما پٹھا موجود ہوتا ہے جو پانی کو اندر جانے سے روکتا ہے۔ ان کی زبان ایک جھلی سے جڑی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کی زبان منہ سے باہر نہیں نکل سکتی۔
ان کے جسم پر چانے موجود ہوتے ہیں جس میں سوراخ ہوتے ہیں۔
پانی کے اندر اور پانی کے باہر بھی مختصر فاصلے کے لیے مگرمچھ انتہائی تیزی سے حرکت کر سکتے ہیں۔ مگرمچھ اپنے شکار کو جھپٹ کر اور دبوچ کر ہلاک کرتے ہیں، اس لیے ان کے دانت تیز ہوتے ہیں تاکہ شکار کے گوشت میں گڑ کر اسے چیر سکیں۔ جبڑے کے پٹھے اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ شکار کو دبوچے رکھیں۔ مگرمچھ کے جبڑوں میں کسی بھی دوسرے جانور کی نسبت زیادہ طاقت ہوتی ہے۔ فی مربع انچ مگرمچھ 5000 پاؤنڈ جتنی طاقت لگاتے ہیں جبکہ روت وائلر کتے میں یہ طاقت 335 پاؤنڈ، شارک میں 400 پاؤنڈ، لگڑبگڑ میں یہ طاقت 1000 پاؤنڈ فی مربع انچ ہوتی ہے۔ بڑے گھڑیال میں یہ طاقت 2000 پاؤنڈ فی مربع انچ ہوتی ہے۔ تاہم ان کے جبڑوں کو کھولنے والے پٹھے بہت کمزور ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے ان کے منہ کو ربڑ کے حلقوں سے بند کیا جا سکتا ہے۔ ان کی گردن موڑنے کی صلاحیت انتہائی محدود ہوتی ہے۔
حیاتیات اور رویہ
ترمیممگرمچھ گھات لگا کر حملہ کرتے ہیں۔ یعنی یہ چھپ کر مچھلی یا دیگر زمینی جانوروں کا انتظار کرتے ہیں کہ وہ قریب آ جائیں۔ قریب آتے ہی یہ چھپٹ کر حملہ کرتے ہیں۔ ان میں استقلاب یعنی میٹابولزم کا عمل بہت سست ہوتا ہے اور لمبے عرصے تک خوراک کے بغیر زندہ رہ سکتے ہیں۔ سُست جسمانی حرکت کے برعکس یہ اپنے فطری ماحول میں سب سے بہترین شکاری ہیں۔ ان کی مختلف اقسام شارکوں پر حملہ کر کے انھیں ہلاک بھی کر دیتی ہے۔ مگرمچھوں میں عجیب طرح کی ایک دوستی پائی جاتی ہے۔ مگرمچھ کے منہ میں گوشت کے ریشے پھنسے رہتے ہیں جس کی وجہ سے طیفیلیے آ بستے ہیں۔ غیر مصدقہ رپورٹ کے مطابق مگرمچھ منہ کھول کر خشکی پر لیٹ جاتے ہیں۔ ایک خاص نسل کے پرندے آ کر گوشت کے ریشے اور ان طیفیلی جانوروں کو کھا جاتے ہیں۔
بہت سے بڑے مگرمچھ پتھر بھی نگل جاتے ہیں۔ اس سے ان کا توازن بہتر ہو جاتا ہے اور خوراک ہضم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
اکثر مگرمچھوں کی زبان پر اضافی نمکیات کو خارج کرنے کے لیے سوراخ ہوتے ہیں۔
خطرے کو بھانپ کر یا جارحانہ انداز ظاہر کرنے کے لیے مگرمچھ آواز نکالتے ہیں۔ ان کی قوتِ سماعت بہت تیز ہوتی ہے۔
مگرمچھ بالعموم مچھلیاں، پرندے اور دیگر پستانیہ جانور کھاتے ہیں اور بعض اوقات چھوٹے مگرمچھ بھی ان کی خوراک بن جاتے ہیں۔
دنیا کے اکثر ملکوں میں مگرمچھوں کے شکار پر پابندی عائد ہے۔ ان کی پرورش تجارتی پیمانے پر کی جاتی ہے۔ ان کی کھال کو رنگ کر چمڑاچمڑے کی مصنوعات جیسا کہ جوتے اور دستی بیگ بنائے جاتے ہیں۔ بعض علاقوں میں مگرمچھ کا گوشت لذیذ بھی شمار کیا جاتا ہے۔ عموماً کھارے پانی اور دریائے نیل کے مگرمچھوں کی تجارتی پیمانے پر پرورش کی جاتی ہے۔
دیگر جانوروں کے برعکس مگرمچھ پرندوں اور ڈائنوساروں سے زیادہ مماثل ہیں۔
مگرمچھ کے جنین میں جنس کے تعین کے لونجسیمہ یعنی کروموسوم نہیں ہوتے۔ ان میں جنس کے تعین کے لیے درجہء حرارت کی اہمیت ہوتی ہے۔ نر مگرمچھ تقریباً 31 اعشاریہ 6 ڈگری جبکہ مادہ کے لیے اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔ انڈوں کے سینے کا دورانیہ تقریباً 80 دن ہوتا ہے اور اس میں بھی درجہ حرارت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
خشکی پر مگرمچھ کی تیز ترین رفتار 17 کلومیٹر فی گھنٹہ کھارے پانی کے مگرمچھ میں دیکھی گئی ہے۔
مگرمچھوں میں پسینے کے غدود نہیں ہوتے اور منہ سے اپنی زائد حرارت خارج کرتے ہیں۔ سوتے وقت ان کے منہ کھلے ہوتے ہیں اور کتوں کی طرح بھی ہانپ سکتے ہیں۔
جسامت
ترمیماقسام کے اعتبار سے ان کی جسامت بھی فرق ہوتی ہے۔ کچھ اقسام محض ایک میٹر لمبی جبکہ کچھ اقسام تقریباً پانچ میٹر طویل اور 1200 کلو وزنی ہو سکتے ہیں۔ عموماً نر مگرمچھ مادہ کی نسبت تیزی سے بڑا ہوتا ہے اور زیادہ وزنی اور لمبا ہوتا ہے۔ تاہم پیدائش کے وقت ان کی لمبائی تقریباً 8 انچ ہوتی ہے۔
سب سے لمبے مگرمچھ کے حوالے سے دو ثبوت ملتے ہیں۔ دونوں ہی مگرمچھ 20 فٹ لمبے تھے۔ پہلے مگرمچھ کی پیمائش اس کی جسامت سے جبکہ دوسرے کی پیمائش اس کی اتری ہوئی کھال سے کی گئی تھی۔ اس وجہ سے شاید دوسرا مگرمچھ پہلے سے 10 سینٹی میٹر لمبا ہو۔
انسانی قید میں سب سے بڑا مگرمچھ 6 میٹر لمبا تھا جس کا وزن 1114 کلو سے زیادہ تھا۔
عمر
ترمیممگرمچھ کی عمر جاننے کا کوئی مصدقہ طریقہ نہیں ہے تاہم مختلف طور پر اس کی جانچ کی جاتی ہے۔ ایک طریقے میں ان کے دانت اور ہڈیوں پر موجود دائروں کو گنا جاتا ہے۔ ہر دائرہ جسمانی بڑھوتری کے ایک وقفے کو ظاہر کرتا ہے جو عموماً سال میں ایک ہی بار ہوتی ہے۔ ایک مگرمچھ کی عمر کا اندازہ 70 سال لگایا گیا ہے جبکہ 100 سال سے زیادہ شاید ہی کوئی مگرمچھ جیا ہو۔
کھال
ترمیممگرمچھ کی کھال ان کے پیٹ اور اطراف میں ہموار ہوتی ہے۔ ان کی پشت پر سخت چانوں سے بھری کھال ہوتی ہے۔
مگرمچھ اور انسان
ترمیمانسانوں کو لاحق خطرات
ترمیمبڑی نسل کے مگرمچھ انسانوں کے لیے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں۔ تاہم یہ خطرہ ایسا نہیں کہ مگرمچھ انسان کے پیچھے دوڑتا ہے بلکہ خطرہ یہ ہے کہ مگرمچھ انسان کے حرکت کرنے سے قبل ہی حملہ کر سکتا ہے۔ کھارے پانی اور دریائے نیل کے مگرمچھ ہر سال سینکڑوں انسانی جانوں کے اتلاف کا سبب بنتے ہیں۔ امریکی گھڑیال بغیر اشتعال کے عموماً انسانوں پر حملہ نہیں کرتے۔
مگرمچھ سے بنی مصنوعات
ترمیممگرمچھ کی کھال سے عموماً بٹوے، بریف کیس، پرس، دستی بیگ، بیلٹ، ہیٹ اور جوتے بنتے ہیں۔
آسٹریلیا، ایتھوپیا، تھائی لینڈ، جنوبی افریقا اور کیوبا وغیرہ میں مگرمچھ کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ امریکا کے چند مخصوص ریستورانوں میں بھی مگرمچھ کے گوشت سے بنے پکوان ملتے ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Guggisberg, C.A.W. (1972)۔ Crocodiles: Their Natural History, Folklore, and Conservation۔ Newton Abbot: David & Charles۔ ص 195۔ ISBN:0-7153-5272-5
- ↑ Buchanan، L.A. (2009)۔ "Kambara taraina sp. nov (Crocodylia, Crocodyloidea), a new Eocene mekosuchine from Queensland, Australia, and a revision of the genus"۔ Journal of Vertebrate Paleontology۔ ج 29 شمارہ 2: 473–486۔ DOI:10.1671/039.029.0220۔ ISSN:0272-4634
مزید پڑھیے
ترمیم- Iskandar, DT (2000). Turtles and Crocodiles of Insular Southeast Asia and New Guinea. ITB, Bandung.
- Crocodilian Biology Database, FAQ. FLMNH.ufl.edu, "How long do crocodiles live for?" [اس طرح یہ لکھا گیا ہے] Adam Britton.
- Crocodilian Biology Database, FAQ. FLMNH.ufl.edu, "How fast can a crocodile run?" Adam Britton.
بیرونی روابط
ترمیممگرمچھ کے لغوی معنوں کے لئے ویکی لغت میں دیکھیے۔ |
وکی ورسٹی میں مگرمچھ سے متعلق مواد موجود ہے |
- ویکی ذخائر پر Crocodilia سے متعلق تصاویر
- Crocodilian Onlineآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ crocodilian.com (Error: unknown archive URL)
- Crocodilian Biology Database
- Crocodile Attacks in Australiaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nit.com.au (Error: unknown archive URL)
- BBC news finds powerful agent in crocodile blood
- Crocodylidae