آمین
آمِین {آ + مِین} (عربی)
ا م ن آمِین
عربی زبان میں امن سے مشتق ہے اور بطور حرف ندا مستعمل ہے اور اردو زبان میں بطور حرف ندا اور گاہے بطور اسم بھی مستعمل ہے۔ 1732ء کو"کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔
حرف ندائیہ (مؤنث - واحد)
معانی
ترمیمیا اللہ ایسا ہی کر، ہماری یہ دعا قبول فرما۔
؎ آمین تک زباں سے نکلتی نہیں یہ کیا
مغرور اتنا اے دل بے مدعا نہ ہو[1]
2. { فقہ } تلاوت یا قرات میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر پڑھنے اور سننے والے کی زبان سے ادا ہونے والا کلمہ۔
پھر سورۂ فاتحہ ---- آخر تک پڑھے اور ختم کرنے کے بعد آہستہ سے آمین کہے۔" [2]
اسم نکرہ [3]
معانی2
ترمیمجمع: آمِینیں {آ + می + نیں (ی مجہول)}
جمع غیر ندائی: آمِینوں {آ + می + نوں (و مجہول)}
ختم قرآن شریف کی تقریب جو کسی بچے کے تعلیم قرآن ختم کرنے کی خوشی میں منائی جاتی ہے (جس کی صورت اکثر مسلمانوں کے ہاں یہ ہوتی ہے کہ جب بچہ قرآن پاک کی تعلیم ختم کرتا ہے تو استاد ایک دعا اور کچھ اشعار پڑھتا جاتا ہے اور سننے والے آمین کہتے جاتے ہیں)۔ آج ناصر کی آمین ہے۔" [4]
مرکبات
ترمیمآمِین اَللہ، آمِین بِالْجَہَر
روزمرہ جات
ترمیمآمین آمین ہونا
امن و امان ہونا، سکھ چین پھیل جانا۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، 229:1)
پھر جو اٹھی تو ہنسی خوشی کھیلنے کودنے لگی آمین آمین ہو گئی۔" [5]
آمین بولنا
بآواز بلند آمین کہنا۔
؎ ختم سودا کرے سخن بدعا آمین سب بولیں بندگان حضور [6]
رومن
ترمیمaamin
تراجم
ترمیمانگریزی: Amen; so be it
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1927ء، آیاتِ وجدانی، 221 ) 2 ^ ( 1924ء، نمازوں کا بیان، خواجہ حسن نظامی، 3 ) 3 ^ ( مؤنث - واحد ) 4 ^ ( 1924ء، نوراللغات، 140:1 ) 5 ^ ( 1911ء، قصّہ مہر افروز، 16 ) 6 ^ ( 1780ء، سودا، کلیات، 293:1 )