حُکْم {حُکْم} (عربی)

ح ک م، حُکْم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اصل حالت اور اصل معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ 1638ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے

اسم نکرہ (مذکر - واحد)

جمع: اِحْکام {اِح + کام}

جمع غیر ندائی: حُکْموں {حُک + موں (و مجہول)}

معانی

ترمیم

1. فرمان، ارشاد (جس کا بجا لانا ضروری ہو)۔

؎ رکھو لفظ حِطہ کو وردِ زبان

نہ بھولو یہ حکم خدائے زماں، [1]

2. حکومت، سرداری، اختیارات۔

؎ شریک حکم غلاموں کو کر نہیں سکتے

خریدتے ہیں فقط ان کو جوہر ادارک، [2]

3. پیش گوئی۔

"فرید کاتب کے ہجویہ قطعات میں حکم کا تو ذکر ہے سات سیاروں کے اجتماع کا کوئی ذکر نہیں۔"، [3]

4. فتوی، شرعی فیصلہ۔

"جوظاہری افعال و حرکت پر حکم دیتے ہیں۔"، [4]

5. اجازت، پروانگی۔

"ہم دونوں اکھاڑے میں اترے .... استادوں سے کیا حکم ہے۔"، [5]

6. جبر، سختی، سیاست۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)

7. فیصلہ۔

"ہمارے زائچے میں یہ حکم نکلتا ہے کہ وہ عقاب ایک ساحر مکار غدار تھا۔"، [6]

8. تاش میں کالے رنگ کے پان کا پتا۔

؎ وہ ہاتھ اٹھے شہ کی سلامی کے لیے

تم حکم کے پتے ہو کہ ارباب حکم [7]

تاش یا گنجفے کا وہ پتا جو سب سے پہلے پھینکا جائے۔

(فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)

گنجفے میں دوسرے پتوں کو کاٹنے والے پتہ کو حکم یا ٹرمپ کہتے ہیں۔

(اردو میں دخیل یورپی الفاظ، 259)

9. { منطق } کسی ایسی بات کا ثابت کرنا جس پر قائل کا سکوت صحیح ہو، قفیے کی ایجابی یا سبلی تصدیق (تین تصوروں کے بعد چوتھی منزل) کسی شے کو کسی کی طرف ایجاباً یا سلباً منسوب کرنا۔

"پہلے ہم سیاہی کا تعقل کرتے ہیں پھر اس پر حکم کرتے ہیں وہ رنگ ہے"، [8]

انگریزی ترجمہ

ترمیم

judgment, judicial decision, sentence, decree, verdict, doom, award; judicial authority, rule, dominion, government, control; an ordinance, a statute; an order, a command; sanction; influence; article (of faith)

مترادفات

ترمیم

آرْڈَر، تَحْکِیم، پَرْوانَگی، قَضا، آرْڈِینِنْس، پَرْوانَگی، رُو بَکار، وَصیَّت، اَمْر، اِرْشاد، فَرْمان، بول،

مرکبات

ترمیم

حُکْم اَحْکام، حُکْمِ اِمْتِناعی، حُکْم اَنْداز، حُکْم اَنْدازی، حُکْمِ آخِیر، حُکْم بَرْدار، حُکْم بَرْداری، حُکْمِ بَیاضی، حُکْم پَرمَوقُوف، حُکْم تَکْلِیفی، حُکْمِ تَکْوِینی، حُکْم حاصِل، حُکْمِ دَرْمِیانی، حُکمْ رانی، حُکْم راں، حُکْم راں پارْٹی، حُکْم راں جَماعَت، حُکْم رَوا، حُکْم رَوائی، حُکْمِ شَرْع، حُکْمِ ضَبْطی، حُکْمِ طَلَبی، حُکْمِ قِدْم، حُکْمِ قَضا، حُکْمِ قَطْعی، حُکْم کا بَنْدَہ، حُکْم کَش، حُکْمِ گَشْتی، حُکْمِ مُطْلَق، حُکْمِ مَوقُوفی، حُکْمِ ناطِق، حُکْم نامَہ، حُکْم نامَۂِ طَلَبی، حُکْم نامَۂ گِرِفْتاری، حُکْم وَر، حُکْم عُدُولی، حُکْمْران

حوالہ جات

ترمیم
  1. ( 1984ء، آب رواں، شمیم رجز، 475:4 )
  2. ( 1936ء، ضرب کلیم، 141 )
  3. ( 1968ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، 492:3 )
  4. ( 1899ء، فردوس بریں، 35 )
  5. ( 1958ء،رفتہ، 79 )
  6. ( 1860ء، فسانۂ دلفریب، 17 )
  7. ( 1967ء، لحن صریر، 36 )
  8. ( 1625ء، کلمۃ اشراق، 170 )

مزید دیکھیں

ترمیم
  NODES